کوریا میں مقیم پاکستانی بھائیوں سے گزارش ھے کہ وہ تھوڑی سی تنخواہ کی لالچ میں اپنی کمپنیاں تبدیل نہ کریں
کیونکہ اس سے بہت ہی برا اثر پڑتا ہے ۔ تھوڑی رقم کی لالچ میں کمپنی چھوڑکر جتنے دن آپ فارغ رہیں گے اس
کا کتنا نقصان ہوگا ۔ کبھی یہ سوچا ہے آپ نے ۔ پھر یہ بھی ذھن میں رکھیں کہ جو کمپنی آپ چھوڑ رہیں ہیں کیا وہ
پھر کسی پاکستانی مزدور کو اپنی کمپنی میں رکھے گا ؟ ہرگز نہیں رکھے گا اور دن بہ دن پاکستانی مزدوروں کی
ڈیمانڈ کم ھوجائے گی جوکہ پہلے ہی کم ھوچکی ہے ۔ اس طرح ھمارے پاکستانیوں کی آمد کم سے کم ہوتی جائے گی ۔ اور ظاہر ھے جب مزدوروں کی آمد کم ھوگی تو تارکین وطنون کی جانب سے پاکستان بھجینے والا زرمبادلہ
کم ہوتا جائے گا ۔ اور ملک خوشحالی کے بجائے بد حالی کی طرف بڑھتا چلاجائے گا ۔ اور اس کا اثر سب پر پڑے
گا ۔ پاکستانی بھائیوں ھم حکمرانوں کو برہ بھلا کہنے کے بجائے صرف اپنی اپنی قومی ذمیداری نبھائین گے تو پھر
ملک بھی خوشحال ہوسکتا ہے ۔ ھمارے ملک میں تعمیرات ہونگیں بڑے بڑے روڈ ہائی ویز بنے گیں ۔ کاروبار چلے گا لوگوں کے چہروں پے رونقین ہونگی ۔ ھمارے بچے ھمارے نوجوان اسکول جایں گے ایک خوشحال اور
پڑھے لکھے معاشرے کا وجود عمل میں آئے گا ھمارہ شمار بھی ترقی پزیر ملکوں میں آئے گا ۔ لیکن یہ خواب تب
ہی پورا ھوسکتا ہے کہ جب ھم سب اپنی اپنی ذمیداری کا احساس کریں گے ۔ یہ سب مشکل تو ہے لیکن ناممکن نہیں ۔ ایک خوشحال پاکستان کے خواب کی تعبیر کیلئے اپنی اپنی ذمیداری نبھائیں ۔ پاکستان زندہ باد ۔